Born on November 8, 1935, Anwar Masood (انورمسعود) is a poet from Pakistan renowned for his humorous poems. He does, however, also work in other genres. In addition to Persian, he writes in Urdu and Punjabi.
The distinctive way he employs conventional phrases and language in his poetry makes it easily approachable to the majority of people in the area.
Urdu, Persian, and Punjabi poet Anwar Masood is also a popular comic poet in Pakistan.
انور مسعود کی یادگار مزاحیہ شاعری بس یہی سو چتا ہوں مسجد میں میں نے جوتی کہاں اتاری ہے انور مسعود کے یادگار مزاحیہ قطعات ایسی مزاحیہ شاعری آپ نے پہلے نہیں سنی ہوگی #AnwarMasood #AnwarMasoodFunnyPoetry #UrduFunnyPoetry #PunjabiFunnyPoetry #MazahiyaMushaira #MazahiyaShayari #KulyateAnwarMasood
Get link
Facebook
X
Pinterest
Email
Other Apps
پنجابی زبان کی انتہائی منفرد نظم" پنچائیت" حال اوئے پا ہريا انور مسعود
Get link
Facebook
X
Pinterest
Email
Other Apps
-
پنڈ وچ پنچایت لگی ہوئی اے تے پہلاں دولتے بولدی اے
دولتے :
آج ميں ايہہ پُچھنا ايں ميرے وچ چوہدرى جى كيہڑى بُريائى اے
صرف تمہارا تعارف مصنف: انور مسعود معروف شاعر انور مسعود نے یہ خطوط اپنی اہلیہ صدیقہ انور کے نام لکھے تھے۔ یہ صرف خطوط نہیں بلکہ دونوں ہستیوں کی آپ بیتی اور جگ بیتی کا ایک حسین باب ہیں … محبّت کی ایک لازوال داستان ہیں۔ ہر وہ دل جو محبت کے لیے مختص ہوا ہے اس کے لیے یہ تحریریں روشنی کا مینار ہیں ۔ ساری کتاب کو اگر ایک جملے میں بیان کیا جائے تو ادب کی چاشنی میں گندھی ان تحریروں کا واحد مدعا یہ ہے کہ محبت کرنا نہ گناہ ہے نہ جرم۔ بس محبت کے لیے شرط ایک لازم ہے کہ جس سے محبت کریں اس کا بے حد احترام کریں۔ انور مسعود کے اس قطعہ میں ساری بات سموئی جا سکتی ہے۔ قسم خدا کی محبت نہیں عقیدت ہے دیار دل میں بڑا احترام ہے تیرا ریاضِ شعر میں قائم ہے آبرو تیری توقعات کے گھر میں مقام ہے تیرا Buy Now
یاد رکھیے! اُردو ادب کو فارسی ادب کے حوالے کے بغیر نہ سمجھا جا سکتا ہے نہ اِس کی حیثیت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ فارسی سے ہمارا رابطہ صرف علمی سطح تک محدود نہیں بلکہ یہ رشتہ مذہبی، سماجی، ثقافتی، تمدنی اور تہذیبی سطح تک پھیلا ہوا ہے۔ ’’فارسی ادب کے چند گوشے‘‘ فارسی کے ایسے نامور ادیبوں اور شاعروں کا تعارف ہے جن سے ہمارے ہاں شناسائی کم کم ہے۔ یہ چند مضامین عظیم فارسی ادب کی ایک جھلک ہے۔ اِن مضامین میں نہ صرف ان نامور ادیبوں کی تخلیقات کا تعارف ہے بلکہ اُن کی شخصیات، حالات اور مستقبل کے اِمکانات کا ذِکر بھی ہے۔ یہ کتاب نہ صرف میرے فارسی اَدب کے مطالعے کا ماحصل ہے بلکہ بہت سے لوگوں کے لیے اُس ادبی ورثے کے درس کی حیثیت رکھتی ہے جو ہماری شناخت ہے مگر ہماری یادداشت سے معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ مجھے یہ فخر بھی حاصل ہے کہ اِس کتاب کو مشتاق احمدیُوسفی، ڈاکٹر جمیل جالبی، فتح محمد ملک، پروین شاکر اور احمد فراز جیسے مشاہیر نے پسند کیا ہے۔ اس کتاب کی اشاعتِ تازہ کے لیے میں ’’بک کارنر جہلم‘‘ کے تزئینی اہتمام کا شکرگُزار ہوں۔ انورمسعود Buy Now
Comments
Post a Comment